پر صعوبت راستوں کی گرمیاں بھی دے گیا

پر صعوبت راستوں کی گرمیاں بھی دے گیا

آنے والی چھاؤں کی خوش فہمیاں بھی دے گیا

سخت بیجوں سے سنہری بالیاں بھی بھر گئیں

گرم جھونکا موسموں کی سختیاں بھی دے گیا

بادلوں کی آس اس کے ساتھ ہی رخصت ہوئی

شہر کو وہ آگ کی بے رحمیاں بھی دے گیا

احتساب اس کا عمل تھا اس سے وہ فارغ ہوا

وقت سڑکوں کو لٹی شہزادیاں بھی دے گیا

بے بسی اور بھوک میں جو حوصلے دیتا رہا

پیار کرنے کی مجھے کمزوریاں بھی دے گیا

ٹہنیاں پھولوں سے لد کر رب کے آگے جھک گئیں

موسم گل جاتے جاتے تتلیاں بھی دے گیا

آسماں نے ماں زمیں کی گود تو بھر دی مگر

دے کے بیٹے ان کو کچھ نا سمجھیاں بھی دے گیا

(861) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Par Saubat Raston Ki Garmiyan Bhi De Gaya In Urdu By Famous Poet Azra Waheed. Par Saubat Raston Ki Garmiyan Bhi De Gaya is written by Azra Waheed. Enjoy reading Par Saubat Raston Ki Garmiyan Bhi De Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azra Waheed. Free Dowlonad Par Saubat Raston Ki Garmiyan Bhi De Gaya by Azra Waheed in PDF.