ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں

ہوا کے لب پہ نئے انتساب سے کچھ ہیں

کہ شاخ وصل پہ تازہ گلاب سے کچھ ہیں

یہ پل کا قصہ ہے صدیوں پہ جو محیط رہا

بر آب ساعت گزراں حباب سے کچھ ہیں

ہجوم ہم کو سر آنکھوں پہ کیوں بٹھائے رہا

دل و نظر پہ ہمارے عذاب سے کچھ ہیں

لہو رلاتے ہیں اور پھر بھی یاد آتے ہیں

محبتوں کے پرانے نصاب سے کچھ ہیں

اترتے رہتے ہیں آنکھوں کے آئنوں پہ سدا

کتاب خستہ میں گم گشتہ باب سے کچھ ہیں

سوائے تشنگی کچھ اور دے سکے نہ ہمیں

جو زیر آب چمکتے سراب سے کچھ ہیں

مدام ان کو چمکنا بغیر خوف فنا

یہ آسمان پہ جو بے حساب سے کچھ ہیں

(888) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa Ke Lab Pe Nae Intisab Se Kuchh Hain In Urdu By Famous Poet Azra Waheed. Hawa Ke Lab Pe Nae Intisab Se Kuchh Hain is written by Azra Waheed. Enjoy reading Hawa Ke Lab Pe Nae Intisab Se Kuchh Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azra Waheed. Free Dowlonad Hawa Ke Lab Pe Nae Intisab Se Kuchh Hain by Azra Waheed in PDF.