حصول منزل جاں کا ہنر نہیں آیا

حصول منزل جاں کا ہنر نہیں آیا

وہ روشنی تھی کہ کچھ بھی نظر نہیں آیا

بھٹک رہے ہیں ابھی زیست کے سرابوں میں

مسافروں کو شعور سفر نہیں آیا

تمام رات ستارہ شناس روتے رہے

نظر گنوا دی ستارہ نظر نہیں آیا

ہزار منتیں کیں واسطے خدا کے دیے

پہ راہ راست پہ وہ راہ بر نہیں آیا

زبان شعر پہ مہر سکوت ہے اب تک

جلال صوت و سخن رنگ پر نہیں آیا

وہ تک رہے ہیں ازل سے فراز گردوں پر

نظر کسی کو بھی نجم سحر نہیں آیا

ہمارے شہر کے ہر سنگ باز سے یہ کہو

ہماری شاخ شجر پر ثمر نہیں آیا

ہر ایک موڑ پہ ہم نے بہت صدائیں دیں

سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا

دیار غیر میں میرا وہ سرپھرا بیٹا

گیا ہے گھر سے تو پھر لوٹ کر نہیں آیا

(2008) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Husul-e-manzil-e-jaan Ka Hunar Nahin Aaya In Urdu By Famous Poet Bakhsh Layalpuri. Husul-e-manzil-e-jaan Ka Hunar Nahin Aaya is written by Bakhsh Layalpuri. Enjoy reading Husul-e-manzil-e-jaan Ka Hunar Nahin Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bakhsh Layalpuri. Free Dowlonad Husul-e-manzil-e-jaan Ka Hunar Nahin Aaya by Bakhsh Layalpuri in PDF.