تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے

تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے

جن کا گھر نہیں کوئی گھر کے خواب لکھیں گے

تم کو کیا خبر اس کی زندگی پہ کیا بیتی

زندگی کے زخموں پر ہم کتاب لکھیں گے

جس ہوا نے کاٹی ہیں خامشی کی زنجیریں

اس ہوا کے لہجے کو انقلاب لکھیں گے

جھوٹ کی پرستش میں عمر جن کی گزری ہے

تیرگیٔ شب کو وہ آفتاب لکھیں گے

شعر کی صداقت پر ہم یقین رکھتے ہیں

مصلحت کے چہروں کو با نقاب لکھیں گے

سولیوں پہ جھولے گا بد نہاد ہر منصف

منصفی کا جب بھی ہم خود نصاب لکھیں گے

غم نہیں جو خوابوں کی لٹ گئی ہیں تعبیریں

ہم نظر کے طاقوں میں اور خواب لکھیں گے

حرز جاں سمجھتے ہیں ہم وطن کی مٹی کو

اپنے گھر کے خاروں کو ہم گلاب لکھیں گے

اس غزل کے پرتو میں بے گھروں کی باتیں ہیں

بے گھروں کے نام اس کا انتساب لکھیں گے

ہر دلیل کاٹیں گے ہم دلیل روشن سے

بخشؔ سو سوالوں کا اک جواب لکھیں گے

(1131) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tishnagi-e-lab Pe Hum Aks-e-ab Likkhenge In Urdu By Famous Poet Bakhsh Layalpuri. Tishnagi-e-lab Pe Hum Aks-e-ab Likkhenge is written by Bakhsh Layalpuri. Enjoy reading Tishnagi-e-lab Pe Hum Aks-e-ab Likkhenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bakhsh Layalpuri. Free Dowlonad Tishnagi-e-lab Pe Hum Aks-e-ab Likkhenge by Bakhsh Layalpuri in PDF.