سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں

سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں

میں ساحل بن کے پیاسا مر رہا ہوں

اگرچہ دل میں صحرا کی تپش ہے

مگر میں ڈوبنے سے ڈر رہا ہوں

میں اپنے گھر کی ہر شے کو جلا کر

شبستانوں کو روشن کر رہا ہوں

وہی لائے مجھے دار و رسن پر

میں جن لوگوں کا پیغمبر رہا ہوں

وہی پتھر لگا ہے میرے سر پر

ازل سے جس کو سجدے کر رہا ہوں

تراشے شہر میں نے بخشؔ کیا کیا

مگر خود تا ابد بے گھر رہا ہوں

(809) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundar Ka Tamasha Kar Raha Hun In Urdu By Famous Poet Bakhsh Layalpuri. Samundar Ka Tamasha Kar Raha Hun is written by Bakhsh Layalpuri. Enjoy reading Samundar Ka Tamasha Kar Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bakhsh Layalpuri. Free Dowlonad Samundar Ka Tamasha Kar Raha Hun by Bakhsh Layalpuri in PDF.