سوئے کہاں تھے آنکھوں نے تکیے بھگوئے تھے

سوئے کہاں تھے آنکھوں نے تکیے بھگوئے تھے

ہم بھی کبھی کسی کے لئے خوب روئے تھے

انگنائی میں کھڑے ہوئے بیری کے پیڑ سے

وہ لوگ چلتے وقت گلے مل کے روئے تھے

ہر سال زرد پھولوں کا اک قافلہ رکا

اس نے جہاں پہ دھول اٹے پاؤں دھوئے تھے

اس حادثے سے میرا تعلق نہیں کوئی

میلے میں ایک ساتھ کئی بچے کھوئے تھے

آنکھوں کی کشتیوں میں سفر کر رہے ہیں وہ

جن دوستوں نے دل کے سفینے ڈبوئے تھے

کل رات میں تھا میرے علاوہ کوئی نہ تھا

شیطان مر گیا تھا فرشتے بھی سوئے تھے

(939) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Soe Kahan The Aankhon Ne Takiye Bhigoe The In Urdu By Famous Poet Bashir Badr. Soe Kahan The Aankhon Ne Takiye Bhigoe The is written by Bashir Badr. Enjoy reading Soe Kahan The Aankhon Ne Takiye Bhigoe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashir Badr. Free Dowlonad Soe Kahan The Aankhon Ne Takiye Bhigoe The by Bashir Badr in PDF.