اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

اگر کعبہ کا رخ بھی جانب مے خانہ ہو جائے

تو پھر سجدہ مری ہر لغزش مستانہ ہو جائے

وہی دل ہے جو حسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے

وہ سر ہے جو کسی کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے

یہ اچھی پردہ داری ہے یہ اچھی رازداری ہے

کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے

مرا سر کٹ کے مقتل میں گرے قاتل کے قدموں پر

دم آخر ادا یوں سجدۂ شکرانہ ہو جائے

تری سرکار میں لایا ہوں ڈالی حسرت دل کی

عجب کیا ہے مرا منظور یہ نذرانہ ہو جائے

شب فرقت کا جب کچھ طول کم ہونا نہیں ممکن

تو میری زندگی کا مختصر افسانہ ہو جائے

وہ سجدے جن سے برسوں ہم نے کعبہ کو سجایا ہے

جو بت خانے کو مل جائیں تو پھر بت خانہ ہو جائے

کسی کی زلف بکھرے اور بکھر کر دوش پر آئے

دل صد چاک الجھے اور الجھ کر شانہ ہو جائے

یہاں ہونا نہ ہونا ہے نہ ہونا عین ہونا ہے

جسے ہونا ہو کچھ خاک در جانانہ ہو جائے

سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا

بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے

وہ مے دے دے جو پہلے شبلی و منصور کو دی تھی

تو بیدمؔ بھی نثار مرشد مے خانہ ہو جائے

(4087) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Kaba Ka RuKH Bhi Jaanib-e-mai-KHana Ho Jae In Urdu By Famous Poet Bedam Shah Warsi. Agar Kaba Ka RuKH Bhi Jaanib-e-mai-KHana Ho Jae is written by Bedam Shah Warsi. Enjoy reading Agar Kaba Ka RuKH Bhi Jaanib-e-mai-KHana Ho Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bedam Shah Warsi. Free Dowlonad Agar Kaba Ka RuKH Bhi Jaanib-e-mai-KHana Ho Jae by Bedam Shah Warsi in PDF.