پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں

پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں

مگر داغ جگر پر صورت لالہ لہکتے ہیں

نصیحت ہے عبث ناصح بیاں ناحق ہی بکتے ہیں

جو بہکے دخت رز سے ہیں وہ کب ان سے بہکتے ہیں

کوئی جا کر کہو یہ آخری پیغام اس بت سے

ارے آ جا ابھی دم تن میں باقی ہے سسکتے ہیں

نہ بوسہ لینے دیتے ہیں نہ لگتے ہیں گلے میرے

ابھی کم عمر ہیں ہر بات پر مجھ سے جھجکتے ہیں

وہ غیروں کو ادا سے قتل جب بے باک کرتے ہیں

تو اس کی تیغ کو ہم آہ کس حیرت سے تکتے ہیں

اڑا لائے ہو یہ طرز سخن کس سے بتاؤ تو

دم تقدیر گویا باغ میں بلبل چہکتے ہیں

رساؔ کی ہے تلاش یار میں یہ دشت پیمائی

کہ مثل شیشہ میرے پاؤں کے چھالے جھلکتے ہیں

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Aai Fasl-e-gul Phir ZaKHm-e-dil Rah Rah Ke Pakte Hain In Urdu By Famous Poet Bhartendu Harishchandra. Phir Aai Fasl-e-gul Phir ZaKHm-e-dil Rah Rah Ke Pakte Hain is written by Bhartendu Harishchandra. Enjoy reading Phir Aai Fasl-e-gul Phir ZaKHm-e-dil Rah Rah Ke Pakte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bhartendu Harishchandra. Free Dowlonad Phir Aai Fasl-e-gul Phir ZaKHm-e-dil Rah Rah Ke Pakte Hain by Bhartendu Harishchandra in PDF.