ان سے کہہ دو کہ علاج دل شیدا نہ کریں

ان سے کہہ دو کہ علاج دل شیدا نہ کریں

یہی اچھا ہے کہ بیمار کو اچھا نہ کریں

کیا کہا پھر تو کہو ہم کوئی شکوا نہ کریں

چپ رہیں ظلم سہیں ظلم کا چرچا نہ کریں

یہ تماشا تو کریں رخ سے اٹھا دیں وہ نقاب

ایک عالم کو مگر محو تماشا نہ کریں

وقت آخر تو نکل جائے تمنا میری

وہ نہ ایسے میں بھی آئیں کہیں ایسا نہ کریں

انتہا ہو گئی آزاد دہی کی صیاد

ہم تصور میں بھی گلزار کو دیکھا نہ کریں

روز وہ کہتے ہیں آج آئیں گے کل آئیں گے

ایسے وعدے سے تو بہتر ہے کہ وعدا نہ کریں

خود نمائی انہیں غیروں میں لئے پھرتی ہے

ہم تو جب جانیں کہ ہم سے بھی وہ پردا نہ کریں

تیغ رک جاتی ہے ناوک بھی بہک جاتا ہے

کوئی بسملؔ کو یہ سمجھا دے کہ تڑپا نہ کریں

(897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Un Se Kah Do Ki Ilaj-e-dil-e-shaida Na Karen In Urdu By Famous Poet Bismil Allahabadi. Un Se Kah Do Ki Ilaj-e-dil-e-shaida Na Karen is written by Bismil Allahabadi. Enjoy reading Un Se Kah Do Ki Ilaj-e-dil-e-shaida Na Karen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Allahabadi. Free Dowlonad Un Se Kah Do Ki Ilaj-e-dil-e-shaida Na Karen by Bismil Allahabadi in PDF.