ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا

ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا

حقیقت میں جو دیکھنا تھا نہ دیکھا

تجھے دیکھ کر وہ دوئی اٹھ گئی ہے

کہ اپنا بھی ثانی نہ دیکھا نہ دیکھا

ان آنکھوں کے قربان جاؤں جنہوں نے

ہزاروں حجابوں میں پروانہ دیکھا

نہ ہمت نہ قسمت نہ دل ہے نہ آنکھیں

نہ ڈھونڈا نہ پایا نہ سمجھا نہ دیکھا

مریضان الفت کی کیا بے کسی ہے

مسیحا کو بھی چارہ فرما نہ دیکھا

بہت درد مندوں کو دیکھا ہے تو نے

یہ سینہ یہ دل یہ کلیجا نہ دیکھا

وہ کب دیکھ سکتا ہے اس کی تجلی

جس انسان نے اپنا جلوا نہ دیکھا

بہت شور سنتے تھے اس انجمن کا

یہاں آ کے جو کچھ سنا تھا نہ دیکھا

صفائی ہے باغ محبت میں ایسی

کہ باد صبا نے بھی تنکا نہ دیکھا

اسے دیکھ کر اور کو پھر جو دیکھے

کوئی دیکھنے والا ایسا نہ دیکھا

وہ تھا جلوہ آرا مگر تو نے موسیٰ

نہ دیکھا نہ دیکھا نہ دیکھا نہ دیکھا

گیا کارواں چھوڑ کر مجھ کو تنہا

ذرا میرے آنے کا رستا نہ دیکھا

کہاں نقش اول کہاں نقش ثانی

خدا کی خدائی میں تجھ سا نہ دیکھا

تری یاد ہے یا ہے تیرا تصور

کبھی داغؔ کو ہم نے تنہا نہ دیکھا

(4572) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Aankhon Ne Kya Kya Tamasha Na Dekha In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. In Aankhon Ne Kya Kya Tamasha Na Dekha is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading In Aankhon Ne Kya Kya Tamasha Na Dekha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad In Aankhon Ne Kya Kya Tamasha Na Dekha by Dagh Dehlvi in PDF.