کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

پتھر کو موم خون کو پانی لکھا کرو

جدت کی رو میں لوگ کہاں سے کہاں گئے

تم سے بنے تو بات پرانی لکھا کرو

وہ عہد ہے کہ شعلہ فشاں بجلیوں کو بھی

غزلوں میں رنگ و نور کی رانی لکھا کرو

لفظوں کو اپنے اصل معانی سے عار ہے

اب دوستوں کو دشمن جانی لکھا کرو

ہے بے حسوں کی بھیڑ نہ ہوگا کوئی اثر

اخبار میں ہزار گرانی لکھا کرو

لکھنے کے واسطے کوئی عنوان چاہئے

فریاد و آہ و اشک فشانی لکھا کرو

شہرت کے خواستگارو مرا مشورہ ہے یہ

غالبؔ کا اپنے آپ کو ثانی لکھا کرو

دانشؔ زہ نصیب ملے زخم لالہ رنگ

ہر زخم دل کو ان کی نشانی لکھا کرو

(768) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Apne Daur Ki Bhi Kahani Likha Karo In Urdu By Famous Poet Danish Farahi. Kuchh Apne Daur Ki Bhi Kahani Likha Karo is written by Danish Farahi. Enjoy reading Kuchh Apne Daur Ki Bhi Kahani Likha Karo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Danish Farahi. Free Dowlonad Kuchh Apne Daur Ki Bhi Kahani Likha Karo by Danish Farahi in PDF.