ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا

ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا

دیا دیوار پر چلنے لگا تھا

میں سحر خواب سے اٹھا تو دیکھا

کوئی کھڑکی میں سورج رکھ گیا تھا

کھڑا تھا منتظر دہلیز پر میں

مجھے اک سایہ ملنے آ رہا تھا

ترے آنے سے یہ عقدہ کھلا ہے

میں اپنے آپ میں رکھا ہوا تھا

سبھی لفظوں سے تصویریں بنائیں

مری پوروں میں منظر رینگتا تھا

مجھے تیرے ارادوں کی خبر تھی

سو گہری نیند میں بھی جاگتا تھا

میں جب میدان خالی کر کے آیا

مرا دشمن اکیلا رہ گیا تھا

سبھی کے ہاتھ میں پتھر تھے آذرؔ

ہمارے ہاتھ میں اک آئینا تھا

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa Ne Ism Kuchh Aisa PaDha Tha In Urdu By Famous Poet Dilawar Ali Aazar. Hawa Ne Ism Kuchh Aisa PaDha Tha is written by Dilawar Ali Aazar. Enjoy reading Hawa Ne Ism Kuchh Aisa PaDha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Ali Aazar. Free Dowlonad Hawa Ne Ism Kuchh Aisa PaDha Tha by Dilawar Ali Aazar in PDF.