دور کے ایک نظارے سے نکل کر آئی

دور کے ایک نظارے سے نکل کر آئی

روشنی مجھ میں ستارے سے نکل کر آئی

جس نے کشتی کو ڈبویا سر و سامان سمیت

وہ گھنی موج کنارے سے نکل کر آئی

راکھ جھاڑی جو بدن کی تو اچانک باہر

آگ ہی آگ شرارے سے نکل کر آئی

پیڑ مبہوت ہوئے دیکھ کے اس منظر کو

دھوپ جب اس کے اشارے سے نکل کر آئی

آنکھ میں اشک ریاضت سے ہوا ہے پیدا

یہ نمی وقت کے دھارے سے نکل کر آئی

کون تکیہ کرے مہتاب کی اس روشنی پر

سامنے بھی جو سہارے سے نکل کر آئی

خود بھی حیران ہوں یہ سوچ کے آزرؔ اب تک

زندگی کیسے خسارے سے نکل کر آئی

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Ke Ek Nazare Se Nikal Kar Aai In Urdu By Famous Poet Dilawar Ali Aazar. Dur Ke Ek Nazare Se Nikal Kar Aai is written by Dilawar Ali Aazar. Enjoy reading Dur Ke Ek Nazare Se Nikal Kar Aai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Ali Aazar. Free Dowlonad Dur Ke Ek Nazare Se Nikal Kar Aai by Dilawar Ali Aazar in PDF.