میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

وہ جذب تھا کہ مرا جسم کٹنے والا تھا

اس ایک رنگ سے پیدا ہوئی یہ قوس قزح

وہ ایک رنگ جو منظر سے ہٹنے والا تھا

مرے قریب ہی اک طاق میں کتابیں تھیں

مگر یہ دھیان کہیں اور بٹنے والا تھا

عجیب شان سے اتری تھی دھوپ خواہش کی

میں اپنے سائے سے جیسے لپٹنے والا تھا

طویل گفتگو ہوتی رہی ستاروں سے

نگار خانۂ ہستی الٹنے والا تھا

زمیں پہ آمد آدم کا شور برپا ہوا

وگرنہ رزق فرشتوں میں بٹنے والا تھا

خدا کا شکر ہے نشہ اتر گیا میرا

کہ میں سبو میں سمندر الٹنے والا تھا

لپک رہی تھی کوئی آگ اس طرف آزرؔ

میں اس سے دور بہت دور ہٹنے والا تھا

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main SurKH Phul Ko Chhu Kar PalaTne Wala Tha In Urdu By Famous Poet Dilawar Ali Aazar. Main SurKH Phul Ko Chhu Kar PalaTne Wala Tha is written by Dilawar Ali Aazar. Enjoy reading Main SurKH Phul Ko Chhu Kar PalaTne Wala Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Ali Aazar. Free Dowlonad Main SurKH Phul Ko Chhu Kar PalaTne Wala Tha by Dilawar Ali Aazar in PDF.