یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں

یوں دیدۂ خوں بار کے منظر سے اٹھا میں

طوفان اٹھا مجھ میں سمندر سے اٹھا میں

اٹھنے کے لیے قصد کیا میں نے بلا کا

اب لوگ یہ کہتے ہیں مقدر سے اٹھا میں

پہلے تو خد و خال بنائے سر قرطاس

پھر اپنے خد و خال کے اندر سے اٹھا میں

اک اور طرح مجھ پہ کھلی چشم تماشا

اک اور تجلی کے برابر سے اٹھا میں

ہے تیری مری ذات کی یکتائی برابر

غائب سے تو ابھرا تو میسر سے اٹھا میں

کیا جانے کہاں جانے کی جلدی تھی دم فجر

سورج سے ذرا پہلے ہی بستر سے اٹھا میں

پتھرانے لگے تھے مرے اعصاب کوئی دم

خاموش نگاہوں کے برابر سے اٹھا میں

اک آگ مرے جسم میں محفوظ تھی آزرؔ

خس خانۂ ظلمات کے اندر سے اٹھا میں

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yun Dida-e-KHun-bar Ke Manzar Se UTha Main In Urdu By Famous Poet Dilawar Ali Aazar. Yun Dida-e-KHun-bar Ke Manzar Se UTha Main is written by Dilawar Ali Aazar. Enjoy reading Yun Dida-e-KHun-bar Ke Manzar Se UTha Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Ali Aazar. Free Dowlonad Yun Dida-e-KHun-bar Ke Manzar Se UTha Main by Dilawar Ali Aazar in PDF.