لمحہ لمحہ وسعت کون و مکاں کی سیر کی

لمحہ لمحہ وسعت کون و مکاں کی سیر کی

آ گیا سو خوب میں نے خاکداں کی سیر کی

ایک لمحے کے لیے تنہا نہیں ہونے دیا

خود کو اپنے ساتھ رکھا جس جہاں کی سیر کی

تجھ سے مل کر آج اندازہ ہوا ہے زندگی

پہلے جتنی کی وہ گویا رائیگاں کی سیر کی

نیند سے جاگے ہیں کوئی خواب بھی دیکھا ہے کیا

دیکھا ہے تو بولئے شب بھر کہاں کی سیر کی

تھک گیا تھا میں بدن میں رہتے رہتے ایک دن

بھاگ نکلا اور جا کر آسماں کی سیر کی

یاد ہے اک ایک گوشہ نقش ہے دل پر ہنوز

سیر تو وہ ہے جو شہر دلبراں کی سیر کی

پھول حیرت سے ہمیں دیکھا کیے وقت وصال

گل بدن کے ساتھ آزرؔ گلستاں کی سیر کی

(873) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lamha Lamha Wusat-e-kaun-o-makan Ki Sair Ki In Urdu By Famous Poet Dilawar Ali Aazar. Lamha Lamha Wusat-e-kaun-o-makan Ki Sair Ki is written by Dilawar Ali Aazar. Enjoy reading Lamha Lamha Wusat-e-kaun-o-makan Ki Sair Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Ali Aazar. Free Dowlonad Lamha Lamha Wusat-e-kaun-o-makan Ki Sair Ki by Dilawar Ali Aazar in PDF.