زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی

زیست میں غم ہیں ہم سفر پھر بھی

تا اجل کرنا ہے بسر پھر بھی

ٹوٹی پھوٹی ہوں چاہے دیواریں

اپنا گھر تو ہے اپنا گھر پھر بھی

چاہے انکار ہم کریں سچ کا

ہووے ہے ذہن پر اثر پھر بھی

دل مچلتا ہے ان سے ملنے کو

ہم چراتے رہے نظر پھر بھی

ہے یقیں تم ہمیں نہ بھولو گے

اک زمانہ گیا گزر پھر بھی

ہیں یہ الفاظ دل لبھانے کے

کاش شاید یوں ہی مگر پھر بھی

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zist Mein Gham Hain Ham-safar Phir Bhi In Urdu By Famous Poet Elizabeth Kurian Mona. Zist Mein Gham Hain Ham-safar Phir Bhi is written by Elizabeth Kurian Mona. Enjoy reading Zist Mein Gham Hain Ham-safar Phir Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Elizabeth Kurian Mona. Free Dowlonad Zist Mein Gham Hain Ham-safar Phir Bhi by Elizabeth Kurian Mona in PDF.