ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے بہت

ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے بہت

رات تاریک سہی ایک ستارا ہے بہت

درد اٹھتا ہے جگر میں کسی طوفاں کی طرح

تب تری یادوں کے دامن کا کنارہ ہے بہت

ظلم جس نے کئے وہ شخص بنا ہے منصف

ظلم پر ظلم نے مظلوم کو مارا ہے بہت

راہ دشوار ہے پگ پگ پہ ہیں کانٹے لیکن

راہ رو کے لئے منزل کا اشارہ ہے بہت

اس کو پانے کی تمنا ہی رہی جیون بھر

دور سے ہم نے مسرت کو نہارا ہے بہت

فاصلے بڑھتے گئے عمر بھی ڈھلتی ہی گئی

وصل کا خواب لئے وقت گزارا ہے بہت

ہونٹ خاموش تھے اک آہ بھی ہم بھر نہ سکے

بارہا دل نے مگر تم کو پکارا ہے بہت

جھوٹی تعریف سے لگتا ہے بہت ڈر موناؔ

میٹھی باتوں نے ہی شیشے میں اتارا ہے بہت

(1091) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dubne Wale Ko Tinke Ka Sahaara Hai Bahut In Urdu By Famous Poet Elizabeth Kurian Mona. Dubne Wale Ko Tinke Ka Sahaara Hai Bahut is written by Elizabeth Kurian Mona. Enjoy reading Dubne Wale Ko Tinke Ka Sahaara Hai Bahut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Elizabeth Kurian Mona. Free Dowlonad Dubne Wale Ko Tinke Ka Sahaara Hai Bahut by Elizabeth Kurian Mona in PDF.