ہم زاد

جو چلتا ہے تو قدموں کی کوئی آہٹ نہیں ہوتی

تلاش فرق نیک و بد کی خواہش کو لیے دل میں

گزرتا ہے غبار زیست کی گم نام گلیوں سے

دھندلکا سا کوئی ہے یا کوئی بے خواب سی شب ہے

کوئی بے نور رستہ ہے کہ جس میں کھو گیا ہوں میں

کوئی آواز ہے جو اک دریدہ پیرہن پہنے

ہجوم بے سر و پا میں کئی صدیوں سے رہتی ہے

گزرتی ہے تو ہر جانب سکوت مرگ بہتا ہے

کھنڈر میں سانس لیتا ہے

کوئی بے خانماں سایہ مجھے آواز دیتا ہے

(1686) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ham-zad In Urdu By Famous Poet Faisal Hashmi. Ham-zad is written by Faisal Hashmi. Enjoy reading Ham-zad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faisal Hashmi. Free Dowlonad Ham-zad by Faisal Hashmi in PDF.