کوئی عاشق کسی محبوبہ سے!

گلشن یاد میں گر آج دم باد صبا

پھر سے چاہے کہ گل افشاں ہو تو ہو جانے دو

عمر رفتہ کے کسی طاق پہ بسرا ہوا درد

پھر سے چاہے کہ فروزاں ہو تو ہو جانے دو

جیسے بیگانے سے اب ملتے ہو ویسے ہی سہی

آؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو

گرچہ مل بیٹھیں گے ہم تم تو ملاقات کے بعد

اپنا احساس زیاں اور زیادہ ہوگا

ہم سخن ہوں گے جو ہم دونوں تو ہر بات کے بیچ

ان کہی بات کا موہوم سا پردہ ہوگا

کوئی اقرار نہ میں یاد دلاؤں گا تمہیں

کوئی مضمون وفا کا نہ جفا کا ہوگا

گرد ایام کی تحریر کو دھونے کے لیے

تم سے گویا ہوں دم دید جو میری پلکیں

تم جو چاہو تو سنو اور جو نہ چاہو نہ سنو

اور جو حرف کریں مجھ سے گریزاں آنکھیں

تم جو چاہو تو کہو اور جو نہ چاہو نہ کہو

(4777) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! by Faiz Ahmad Faiz in PDF.