سوچنے دو

اک ذرا سوچنے دو

اس خیاباں میں

جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں

کون سی شاخ میں پھول آئے تھے سب سے پہلے

کون بے رنگ ہوئی رنج و تعب سے پہلے

اور اب سے پہلے

کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں

خون کا قحط پڑا

گل کی شہ رگ پہ کڑا

وقت پڑا

سوچنے دو

سوچنے دو

اک ذرا سوچنے دو

یہ بھرا شہر جو اب وادئ ویراں بھی نہیں

اس میں کس وقت کہاں

آگ لگی تھی پہلے

اس کے صف بستہ دریچوں میں سے کس میں اول

زہ ہوئی سرخ شعاعوں کی کماں

کس جگہ جوت جگی تھی پہلے

سوچنے دو

ہم سے اس دیس کا تم نام و نشاں پوچھتے ہو

جس کی تاریخ نہ جغرافیہ اب یاد آئے

اور یاد آئے تو محبوب گزشتہ یاد آئے

روبرو آنے سے جی گھبرائے

ہاں مگر جیسے کوئی

ایسے محبوب یا محبوبہ کا دل رکھنے کو

آ نکلتا ہے کبھی رات بتانے کے لیے

ہم اب اس عمر کو آ پہنچے ہیں جب ہم بھی یونہی

دل سے مل آتے ہیں بس رسم نبھانے کے لیے

دل کی کیا پوچھتے ہو

سوچنے دو

(3152) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sochne Do In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Sochne Do is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Sochne Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Sochne Do by Faiz Ahmad Faiz in PDF.