رات گہری ہے مگر ایک سہارا ہے مجھے

رات گہری ہے مگر ایک سہارا ہے مجھے

یہ مری آنکھ کا آنسو ہی ستارا ہے مجھے

میں کسی دھیان میں بیٹھا ہوں مجھے کیا معلوم

ایک آہٹ نے کئی بار پکارا ہے مجھے

آنکھ سے گرد ہٹاتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں

اپنے بکھرے ہوئے ملبے کا نظارا ہے مجھے

اے مرے لاڈلے اے ناز کے پالے ہوئے دل

تو نے کس کوئے ملامت سے گزارا ہے مجھے

میں تو اب جیسے بھی گزرے گی گزاروں گا یہاں

تم کہاں جاؤ گے دھڑکا تو تمہارا ہے مجھے

تو نے کیا کھول کے رکھ دی ہے لپیٹی ہوئی عمر

تو نے کن آخری لمحوں میں پکارا ہے مجھے

میں کہاں جاتا تھا اس بزم نظر بازاں میں

لیکن اب کے ترے ابرو کا اشارا ہے مجھے

جانے میں کون تھا لوگوں سے بھری دنیا میں

میری تنہائی نے شیشے میں اتارا ہے مجھے

(851) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raat Gahri Hai Magar Ek Sahaara Hai Mujhe In Urdu By Famous Poet Faizi. Raat Gahri Hai Magar Ek Sahaara Hai Mujhe is written by Faizi. Enjoy reading Raat Gahri Hai Magar Ek Sahaara Hai Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faizi. Free Dowlonad Raat Gahri Hai Magar Ek Sahaara Hai Mujhe by Faizi in PDF.