خوشی سے رنج کا بدلا یہاں نہیں ملتا

خوشی سے رنج کا بدلا یہاں نہیں ملتا

وہ مل گئے تو مجھے آسماں نہیں ملتا

ہزار ڈھونڈیئے اس کا نشاں نہیں ملتا

جبیں ملے تو ملے آستاں نہیں ملتا

مجاز اور حقیقت کچھ اور ہے یعنی

تری نگاہ سے تیرا بیاں نہیں ملتا

بھڑک کے شعلۂ گل تو ہی اب لگا دے آگ

کہ بجلیوں کو مرا آشیاں نہیں ملتا

وہ بدگماں کہ مجھے تاب رنج زیست نہیں

مجھے یہ غم کہ غم جاوداں نہیں ملتا

تری تلاش کافی الجملہ ماحصل یہ ہے

کہ تو یہاں نہیں ملتا وہاں نہیں ملتا

بتا اب اے جرس دور میں کدھر جاؤں

نشان گرد رہ کارواں نہیں ملتا

مجھے بلا کے یہاں آپ چھپ گیا کوئی

وہ میہماں ہوں جسے میزباں نہیں ملتا

تجھے خبر ہے ترے تیر بے پناہ کی خیر

بہت دنوں سے دل ناتواں نہیں ملتا

کسی نے تجھ کو نہ جانا مگر یہ کم جانا

یہ راز ہے کہ کوئی رازداں نہیں ملتا

مجھے عزیز سہی قدر دل تمہیں کیوں ہو

کمی تو دل کی نہیں دل کہاں نہیں ملتا

دیار عمر میں اب قحط مہر ہے فانیؔ

کوئی اجل کے سوا مہرباں نہیں ملتا

(936) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushi Se Ranj Ka Badla Yahan Nahin Milta In Urdu By Famous Poet Fani Badayuni. KHushi Se Ranj Ka Badla Yahan Nahin Milta is written by Fani Badayuni. Enjoy reading KHushi Se Ranj Ka Badla Yahan Nahin Milta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fani Badayuni. Free Dowlonad KHushi Se Ranj Ka Badla Yahan Nahin Milta by Fani Badayuni in PDF.