یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں

یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں

مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں

چھو کر بلندیوں سے اترنے لگا ہوں میں

شاید نگاہ وقت سے ڈرنے لگا ہوں میں

پر تولنے لگی ہیں جو اونچی اڑان کو

ان خواہشوں کے پنکھ کترنے لگا ہوں میں

آتا نہیں یقین کہ ان کے خیال میں

پھر آفتاب بن کے ابھرنے لگا ہوں میں

کیا بات ہے کہ اپنی طبیعت کے بر خلاف

دے کر زباں فراغؔ مکرنے لگا ہوں میں

(921) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaro Hudud-e-gham Se Guzarne Laga Hun Main In Urdu By Famous Poet Faragh Rohvi. Yaro Hudud-e-gham Se Guzarne Laga Hun Main is written by Faragh Rohvi. Enjoy reading Yaro Hudud-e-gham Se Guzarne Laga Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faragh Rohvi. Free Dowlonad Yaro Hudud-e-gham Se Guzarne Laga Hun Main by Faragh Rohvi in PDF.