کبھی حریف کبھی ہم نوا ہمیں ٹھہرے

کبھی حریف کبھی ہم نوا ہمیں ٹھہرے

کہ دشمنوں کے بھی مشکل کشا ہمیں ٹھہرے

کسی نے راہ کا پتھر ہمیں کو ٹھہرایا

یہ اور بات کہ پھر آئینہ ہمیں ٹھہرے

جو آزمایا گیا شہر کے فقیروں کو

تو جاں نثار طریق انا ہمیں ٹھہرے

ہمیں خدا کے سپاہی ہمیں مہاجر بھی

تھے حق شناس تو پھر رہنما ہمیں ٹھہرے

دلوں پہ قول و عمل کے وہ نقش چھوڑے ہیں

کہ پیشواؤں کے بھی پیشوا ہمیں ٹھہرے

فراغؔ رن میں کبھی ہم نے منہ نہیں موڑا

مقام عشق سے بھی آشنا ہمیں ٹھہرے

(1068) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Harif Kabhi Ham-nawa Hamin Thahre In Urdu By Famous Poet Faragh Rohvi. Kabhi Harif Kabhi Ham-nawa Hamin Thahre is written by Faragh Rohvi. Enjoy reading Kabhi Harif Kabhi Ham-nawa Hamin Thahre Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faragh Rohvi. Free Dowlonad Kabhi Harif Kabhi Ham-nawa Hamin Thahre by Faragh Rohvi in PDF.