جسم کے پار وہ دیا سا ہے

جسم کے پار وہ دیا سا ہے

درمیاں خاک کا اندھیرا ہے

کھل رہے ہیں گلاب ہونٹوں پر

اور خوابوں میں اس کا بوسہ ہے

میرے آغوش میں سما کر بھی

وہ بہت ہے تو استعارہ ہے

پھر سے ان جوئے شیر آنکھوں نے

بے ستوں جسم کو گرایا ہے

وہ تمہاری ہری بھری آنکھیں

ریت کو دیکھ لیں تو سبزہ ہے

بس ترا نام بول دیتا ہوں

اور ہونٹوں کے پاس دریا ہے

روشنی سے بھرا ہوا اک شخص

شہر بھر کے دیے جلاتا ہے

آنکھ بھر دیکھ لو یہ ویرانہ

آج کل میں یہ شہر ہوتا ہے

عشق اخبار کب کا بند ہوا

دل مرا آخری شمارہ ہے

(663) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jism Ke Par Wo Diya Sa Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Jism Ke Par Wo Diya Sa Hai is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Jism Ke Par Wo Diya Sa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Jism Ke Par Wo Diya Sa Hai by Farhat Ehsas in PDF.