میری مٹی کا نسب بے سر و سامانی سے

میری مٹی کا نسب بے سر و سامانی سے

کام کچھ اس کو ہوا سے نہ طلب پانی سے

میرے اطراف نگاہوں کی یہ دیوار نہ کھینچ

اور آوارہ ہوا جاتا ہوں نگرانی سے

اپنے آئینے سے توڑ آ کے مرا آئینہ

اپنے آئینے کو بھر کر مری حیرانی سے

ہم جو اک عمر لگا دیتے ہیں پاس آنے میں

کیسے لمحوں میں بچھڑ جاتے ہیں آسانی سے

ہے یہی وقت کہ پتھر سے خدا پیدا ہو

دیکھ اب نور ٹپکنے لگا پیشانی سے

عشق کو ہے یہی اک صورت اظہار نصیب

جو بھی کہنا ہے کہے چاک گریبانی سے

شہر ہو جاتا ہے پہلے تو جنون ناکام

توڑتا ہے پھر اسے سنگ بیابانی سے

فرحتؔ احساس اسی جہل سے کر پھر سے رجوع

تیرے حق میں یہی بہتر ہے ہمہ دانی سے

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri MiTTi Ka Nasab Be-sar-o-samani Se In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Meri MiTTi Ka Nasab Be-sar-o-samani Se is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Meri MiTTi Ka Nasab Be-sar-o-samani Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Meri MiTTi Ka Nasab Be-sar-o-samani Se by Farhat Ehsas in PDF.