کچھ بتاتا نہیں کیا سانحہ کر بیٹھا ہے

کچھ بتاتا نہیں کیا سانحہ کر بیٹھا ہے

دل مرا ایک زمانہ ہوا گھر بیٹھا ہے

یہ زمانہ مجھے بچہ سا نظر آنے لگا

جس طرح آ کے مرے زیر نظر بیٹھا ہے

مجھ سے دیکھی نہیں جاتی کوئی جاتی ہوئی چیز

ترے اٹھتے ہی مرے دل میں جو ڈر بیٹھا ہے

فرق مشکل ہے بہت دشت کے باشندوں میں

آدمی بیٹھا ہے ایسا کہ شجر بیٹھا ہے

پل کی تعمیر کا سامان نہیں عشق کے پاس

روح بیٹھی ہے ادھر جسم ادھر بیٹھا ہے

رات بھر اس نے ہی کہرام مچا رکھا تھا

کیسا معصوم سا اب دیدۂ تر بیٹھا ہے

سارے احباب ترقی کی طرف جاتے ہوئے

فرحتؔ احساس سر راہ گزر بیٹھا ہے

(916) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Batata Nahin Kya Saneha Kar BaiTha Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Kuchh Batata Nahin Kya Saneha Kar BaiTha Hai is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Kuchh Batata Nahin Kya Saneha Kar BaiTha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Kuchh Batata Nahin Kya Saneha Kar BaiTha Hai by Farhat Ehsas in PDF.