جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں

جو تجھے پیکر صد ناز و ادا کہتے ہیں

قدرداں حسن کے یہ بات بجا کہتے ہیں

اس کے چہرے کی ضیا سے ہے چمک سورج کی

اس کی بکھری ہوئی زلفوں کو گھٹا کہتے ہیں

وہ جو آنکھوں سے پلائے تو چلو پی لیں گے

ویسے ہم پینے پلانے کو برا کہتے ہیں

سرخ ہاتھوں کی حقیقت تو ہمی جانتے ہیں

جو نہیں جانتے وہ رنگ حنا کہتے ہیں

بات اچھی ہی وہ کرتے ہیں ہمارے حق میں

جو ہمارے لیے کہتے ہیں بجا کہتے ہیں

سخت پتھریلی زمیں پر بھی کھلاتے ہیں گلاب

شعر ہم کہتے ہیں اور سب سے سوا کہتے ہیں

یہ روایت ہے زمانے کی نئی بات نہیں

ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں

آج گہوارے میں بیٹھے ہیں سبھی اہل ادب

اس فضا ہی کو محبت کی فضا کہتے ہیں

ہم نے کی مشق سخن مصرعۂ غالبؔ پہ ندیمؔ

لوگ اس بارے میں اب دیکھیے کیا کہتے ہیں

(871) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Tujhe Paikar-e-sad-naz-o-ada Kahte Hain In Urdu By Famous Poet Farhat Nadeem Humayun. Jo Tujhe Paikar-e-sad-naz-o-ada Kahte Hain is written by Farhat Nadeem Humayun. Enjoy reading Jo Tujhe Paikar-e-sad-naz-o-ada Kahte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Nadeem Humayun. Free Dowlonad Jo Tujhe Paikar-e-sad-naz-o-ada Kahte Hain by Farhat Nadeem Humayun in PDF.