ہے وہی ایک میرے سوا اور میں

ہے وہی ایک میرے سوا اور میں

دونوں تنہا ہیں میرا خدا اور میں

ہے خلاصہ مری زندگی کا یہی

ایک ناکام حرف دعا اور میں

تیرگی ختم کرنے کی امید پر

رات بھر ہی جلا اک دیا اور میں

کون جیتے گا اس جنگ میں دیکھیے

ہو گئے ہیں مقابل ہوا اور میں

آئی برکھا کی رت میرے دکھ بانٹنے

روئے پھر ساتھ مل کر گھٹا اور میں

اک طرف وہ ہے اور اس کے سارے ستم

اک طرف صبر کی انتہا اور میں

کیوں سزا پھر ملے گی کسی اور کو

ہیں گنہ گار میری انا اور میں

تشنگی کی علامات کے طور پر

دو ہی نام آئیں گے کربلا اور میں

(807) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Wahi Ek Mere Siwa Aur Main In Urdu By Famous Poet Farhat Nadeem Humayun. Hai Wahi Ek Mere Siwa Aur Main is written by Farhat Nadeem Humayun. Enjoy reading Hai Wahi Ek Mere Siwa Aur Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Nadeem Humayun. Free Dowlonad Hai Wahi Ek Mere Siwa Aur Main by Farhat Nadeem Humayun in PDF.