کچھ نہیں گرچہ تری راہ گزر سے آگے

کچھ نہیں گرچہ تری راہ گزر سے آگے

دیکھنا کفر نہیں حد نظر سے آگے

خود فریبی کے لیے گرم سفر ہیں ورنہ

کیا ہے منزل کے سوا گرد سفر سے آگے

میرا افلاک بھی تسکین نظر ہو نہ سکا

تھے وہی شمس و قمر شمس و قمر سے آگے

زندگی وقت کی دیواروں میں محبوس رہی

کوئی پردہ نہ اٹھا شام و سحر سے آگے

آج کے دور کا دعویٰ ہے کہ عنقا کے سوا

کوئی عقدہ نہیں عرفان بشر سے آگے

قطرے قطرے کو ترستے رہے صحرا فارغؔ

جھوم کر اٹھے بھی بادل تو وہ برسے آگے

(795) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Nahin Garche Teri Rahguzar Se Aage In Urdu By Famous Poet Farigh Bukhari. Kuchh Nahin Garche Teri Rahguzar Se Aage is written by Farigh Bukhari. Enjoy reading Kuchh Nahin Garche Teri Rahguzar Se Aage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farigh Bukhari. Free Dowlonad Kuchh Nahin Garche Teri Rahguzar Se Aage by Farigh Bukhari in PDF.