شہر دوست

وہ شہر دوست بھی

رخصت ہوا کہ جس نے سدا

ہمارے دل میں کھلائے تھے چاہتوں کے گلاب

خمار باقی ہے اب تک ہماری آنکھوں میں

حسین لمحوں کا جو اس کے دم سے روشن تھے

تمہارے بعد بھی آئیں گے یوں تو سب موسم

بہت ستائیں گے لیکن ہر ایک موقعہ پر

جو ہوتے تم تو

یہ کام اس طرح کرتے

کریں گے یاد تمہیں ہم کئی حوالوں سے

عجیب شخص تھا

کڑوی کسیلی سن کر بھی

نہ تیز بولا کسی سے

نہ وہ ہوا ناراض

سجائے رہتا تھا ہونٹوں پہ چاہتوں کے گلاب

بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو مرے ہمدم

کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا

یہیں ملیں گے کسی مولسری کے پیڑ تلے

کریں گے باتیں شرنگار رس کے دوہوں کی

کریں گے باتیں بہاری کی نائیکاؤں کی

کریں گے باتیں کسی کے رسیلے ہونٹوں کی

مہکتی زلفوں کی کاجل کی اس کی بندیا کی

لچکتی شاخ سے جسموں کی

چاند چہروں کی

بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو

کہ آؤ گے

کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا

تمہارے ہجر کے موسم کی سبز چادر کو

میں اپنے تن پہ سجائے

یہیں ملوں گا تمہیں

(838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shahr-e-dost In Urdu By Famous Poet Farooq Bakshi. Shahr-e-dost is written by Farooq Bakshi. Enjoy reading Shahr-e-dost Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Bakshi. Free Dowlonad Shahr-e-dost by Farooq Bakshi in PDF.