وہ بستی یاد آتی ہے

وہ بستی یاد آتی ہے

وہ چہرے یاد آتے ہیں

وہاں گزرا ہوا

اک ایک پل یوں جگمگاتا ہے

اندھیری رات میں اونچے کلس

مندر کے جیسے جھلملاتے ہیں

وہاں بستی کے اس کونے میں

وہ چھوٹی سی اک مسجد

کہ جس کے صحن میں

مرے اجداد کی پیشانیوں کے ہیں نشاں اب تک

اسی کے پاس تھوڑی دور پر بہتی ہوئی گنگا

مجھے اب بھی بلاتی ہے

وہ گنگا جس کا پانی

مری رگ رگ میں بہتا ہے

لہو بن کر ہمکتا ہے

مجھے اب بھی بلاتا ہے

اگر مانو تو وہ ماں ہے

نہ مانو تو فقط بہتا ہوا پانی ہے

دریا ہے

مجھے اب بھی بلاتا ہے

(765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Basti Yaad Aati Hai In Urdu By Famous Poet Farooq Bakshi. Wo Basti Yaad Aati Hai is written by Farooq Bakshi. Enjoy reading Wo Basti Yaad Aati Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Bakshi. Free Dowlonad Wo Basti Yaad Aati Hai by Farooq Bakshi in PDF.