دو تہوں والی سرگوشی

سماعتیں پھول چن رہی ہیں

کہ خاک میں لو کا استعارہ

ہراس کی منزلوں سے ہو کر

ہمارے سینوں میں موجزن ہو

ہماری آنکھیں

ہمارے حلقے

نہ جانے کس دن سے منتظر ہیں

کہ وہ بھی دیکھیں کوئی ستارہ

کوئی ستارہ

جو نیلگوں پانیوں کے اندر

نشیب کو روشنی سے بھر دے

سماعتیں پھول چن رہی ہیں

کہ حبس ٹوٹے

ہوا چلے اور ہزار راتیں

بچھی ہوئی ساعتوں کو اپنا گواہ لائیں

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Do Tahon Wali Sargoshi In Urdu By Famous Poet Farrukh Yar. Do Tahon Wali Sargoshi is written by Farrukh Yar. Enjoy reading Do Tahon Wali Sargoshi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farrukh Yar. Free Dowlonad Do Tahon Wali Sargoshi by Farrukh Yar in PDF.