دن گزر جائے گا

حد ادراک سے ماورا

منزل خاک تک

ایک آراستہ

جھومتے جھامتے عصر سے لمحۂ چاک تک

دن گزر جائے گا

بس یونہی دن گزر جائے گا

نیم معلوم صدیوں کے سینۂ اسرار کو

دائرہ دائرہ کھولتے کھولتے

اپنے چھبیس برسوں کا سونا

ترے غم کی میزان پر تولتے تولتے

دن گزر جائے گا

بس یونہی دن گزر جائے گا

کیش کی گنتیوں فون کی گھنٹیوں

گاہکوں کی ہمہ وقت تکرار میں

ووچروں گوشواروں ضمیموں کے انبار میں

دن گزر جائے گا

بس یونہی دن گزر جائے گا

(845) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Guzar Jaega In Urdu By Famous Poet Farrukh Yar. Din Guzar Jaega is written by Farrukh Yar. Enjoy reading Din Guzar Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farrukh Yar. Free Dowlonad Din Guzar Jaega by Farrukh Yar in PDF.