اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے

اس بات کو ویسے تو چھپایا نہ گیا ہے

سب کو یہ مگر راز بتایا نہ گیا ہے

پردہ کی کہانی ہے یہ پردہ کی زبانی

بس اس لئے پردہ کو اٹھایا نہ گیا ہے

ہیں بھید کئی اب بھی چھپے قید رپٹ میں

کچھ نام تھے شامل سو دکھایا نہ گیا ہے

امبر کی یہ سازش ہے عجب چاند کے بدلے

دوجے کسی سورج کو اگایا نہ گیا ہے

حرفوں کی زبانی ہو بیاں کیسے وہ قصہ

لکھا نہ گیا ہے جو سنایا نہ گیا ہے

کچھ اہل زباں آئے تو ہیں دینے گواہی

آنکھوں سے مگر خوف کا سایا نہ گیا ہے

یہ رات ہے ناراض جو دیکھا کہ ہوا سے

دو ایک چراغوں کو بجھایا نہ گیا ہے

(988) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Baat Ko Waise To Chhupaya Na Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Gautam Rajrishi. Is Baat Ko Waise To Chhupaya Na Gaya Hai is written by Gautam Rajrishi. Enjoy reading Is Baat Ko Waise To Chhupaya Na Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gautam Rajrishi. Free Dowlonad Is Baat Ko Waise To Chhupaya Na Gaya Hai by Gautam Rajrishi in PDF.