سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے

سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے

آنگن بڑا ہے اپنے بھی گھر دھوپ چاہئے

آئینے ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرے ہیں چار سو

ڈھونڈیں گے عکس عکس مگر دھوپ چاہئے

بھیگے ہوئے پروں سے تو اڑنے نہ پائیں گے

کاٹوں نہ ان پرندوں کے پر دھوپ چاہئے

ہم سے دریدہ پیرہن و جاں کے واسطے

یاقوت چاہئے نہ گہر دھوپ چاہئے

سورج نہ جانے کون سی وادی میں چھپ گیا

اور چیختی پھرے ہے سحر دھوپ چاہئے

اک نیند ہے کہ آنکھ سے لگ کر نکل گئی

اب رات کا طویل سفر دھوپ چاہئے

پانی پہ چاہے نقش بنائے کوئی متینؔ

کاغذ پہ میں بناؤں مگر دھوپ چاہئے

(682) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suraj Ko Kya Pata Hai Kidhar Dhup Chahiye In Urdu By Famous Poet Ghayas Mateen. Suraj Ko Kya Pata Hai Kidhar Dhup Chahiye is written by Ghayas Mateen. Enjoy reading Suraj Ko Kya Pata Hai Kidhar Dhup Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghayas Mateen. Free Dowlonad Suraj Ko Kya Pata Hai Kidhar Dhup Chahiye by Ghayas Mateen in PDF.