چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولیٰ سا یاسمیں کا

چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولیٰ سا یاسمیں کا

یہ رنگ ہے اور آسماں کا یہ پھول ہے اور ہی زمیں کا

مرے ارادے پہ منحصر ہے یہ دھوپ اور چھاؤں کا ٹھہرنا

کہ ایک ساعت کسی گماں کی ہے ایک لمحہ کسی یقیں کا

مجھے یقیں ہے زمین اپنے مدار پر گھومتی رہے گی

کہ اب ستاروں کے پانیوں میں بھی عکس ہے خاک کے مکیں کا

میں جن کے ہمراہ چل رہا ہوں وہ سب اسی خاک کی نمو ہیں

مگر جو میرے وجود میں ہے وہ خواب ہے اور ہی کہیں کا

جو میرے خوں میں بھڑک رہی ہے وہ مشعل خواب ہے کہاں کی

جو میری آنکھوں میں بس گیا ہے وہ چاند ہے کون سی جبیں کا

میں رات کے گھاٹ پر اتر کر کسی ستارے میں ڈوب جاتا

مگر مرے روبرو دھرا ہے یہ آئنہ صبح نیلمیں کا

سو اب یہ جیون کی ناؤ شاید کسی کنارے سے جا لگے گی

کہ اب تو پانی کی سطح پر بھی گمان ہونے لگا زمیں کا

(978) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Charagh Ki OT Mein Ruka Hai Jo Ek Hayula Sa Yasmin Ka In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Charagh Ki OT Mein Ruka Hai Jo Ek Hayula Sa Yasmin Ka is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Charagh Ki OT Mein Ruka Hai Jo Ek Hayula Sa Yasmin Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Charagh Ki OT Mein Ruka Hai Jo Ek Hayula Sa Yasmin Ka by Ghulam Husain Sajid in PDF.