اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے

اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے

جس میں انسان کو انسان بنایا جائے

جس کی خوشبو سے مہک جائے پڑوسی کا بھی گھر

پھول اس قسم کا ہر سمت کھلایا جائے

آگ بہتی ہے یہاں گنگا میں جھیلم میں بھی

کوئی بتلائے کہاں جا کے نہایا جائے

پیار کا خون ہوا کیوں یہ سمجھنے کے لیے

ہر اندھیرے کو اجالے میں بلایا جائے

میرے دکھ درد کا تجھ پر ہو اثر کچھ ایسا

میں رہوں بھوکا تو تجھ سے بھی نہ کھایا جائے

جسم دو ہو کے بھی دل ایک ہوں اپنے ایسے

میرا آنسو تیری پلکوں سے اٹھایا جائے

گیت انمن ہے غزل چپ ہے رباعی ہے دکھی

ایسے ماحول میں نیرجؔ کو بلایا جائے

(941) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab To Mazhab Koi Aisa Bhi Chalaya Jae In Urdu By Famous Poet Gopaldas Neeraj. Ab To Mazhab Koi Aisa Bhi Chalaya Jae is written by Gopaldas Neeraj. Enjoy reading Ab To Mazhab Koi Aisa Bhi Chalaya Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gopaldas Neeraj. Free Dowlonad Ab To Mazhab Koi Aisa Bhi Chalaya Jae by Gopaldas Neeraj in PDF.