گر میں نہیں تو درد کا پیکر کوئی تو ہے

گر میں نہیں تو درد کا پیکر کوئی تو ہے

ٹھہری ہوئی نگاہ میں منظر کوئی تو ہے

دستک ہوئی ہے مدتوں میں پھر اسی طرح

تو ہے ہوا ہے وہم ہے در پر کوئی تو ہے

یہ آسمان تاروں بھرا خوب جانئے

فٹ پاتھ کے بچھونے پہ چھپر کوئی تو ہے

اس شہر بے اماں میں بندش کے باوجود

ملتا ہے مجھ سے آج بھی کھل کر کوئی تو ہے

چلیے کہ لوٹ چلتے ہیں پھر آج رات ہم

تنہائی ہی سہی وہاں گھر پر کوئی تو ہے

یہ کیا کہ مجھ کو دیکھ کے آنسو نکل پڑے

سچ بولتا ہے جو ترے اندر کوئی تو ہے

کیفیؔ کو یاد کرتے ہیں اب ہر طرح کے لوگ

زندہ تمہارے شہر میں مر کر کوئی تو ہے

(639) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gar Main Nahin To Dard Ka Paikar Koi To Hai In Urdu By Famous Poet Habeeb Kaifi. Gar Main Nahin To Dard Ka Paikar Koi To Hai is written by Habeeb Kaifi. Enjoy reading Gar Main Nahin To Dard Ka Paikar Koi To Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habeeb Kaifi. Free Dowlonad Gar Main Nahin To Dard Ka Paikar Koi To Hai by Habeeb Kaifi in PDF.