عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے

عشق میں چھیڑ ہوئی دیدۂ تر سے پہلے

غم کے بادل جو اٹھے تو یہیں پر سے پہلے

اب جہنم میں لیے جاتی ہے دل کی گرمی

آگ چمکی تھی یہ اللہ کے گھر سے پہلے

ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا

دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے

دل کو اب آنکھ کی منزل میں بٹھا رکھیں گے

عشق گزرے گا اسی راہ گزر سے پہلے

وہ ہر وعدے سے انکار بہ طرز اقرار

وہ ہر اک بات پہ ہاں لفظ مگر سے پہلے

میرے قصے پہ وہی روشنی ڈالے شاید

شمع کم مایہ جو بجھتی ہے سحر سے پہلے

چاک دامانی گل کا ہے گلہ کیا بلبل

کہ الجھتا ہے یہ خود باد سحر سے پہلے

کچھ سمجھ دار تو ہیں نعش اٹھانے والے

لے چلے ہیں مجھے اس راہ گزر سے پہلے

دل نہیں ہارتے یوں بازی الفت میں حفیظؔ

کھیل آغاز ہوا کرتا ہے سر سے پہلے

(887) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishq Mein ChheD Hui Dida-e-tar Se Pahle In Urdu By Famous Poet Hafeez Jalandhari. Ishq Mein ChheD Hui Dida-e-tar Se Pahle is written by Hafeez Jalandhari. Enjoy reading Ishq Mein ChheD Hui Dida-e-tar Se Pahle Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jalandhari. Free Dowlonad Ishq Mein ChheD Hui Dida-e-tar Se Pahle by Hafeez Jalandhari in PDF.