کوا

آگے پیچھے دائیں بائیں

کائیں کائیں کائیں کائیں

صبح سویرے نور کے تڑکے

منہ دھو دھا کر ننھے لڑکے

بیٹھتے ہیں جب کھانا کھانے

کوے لگتے ہیں منڈلانے

توبہ توبہ ڈھیٹ ہیں کتنے

کوے ہیں یا کالے فتنے

لاکھ ہنکاؤ لاکھ اڑاؤ

منہ سے چیخو ہاتھ ہلاؤ

گھورو گھڑکو یا دھتکارو

کوئی چیز اٹھا کر مارو

کوے باز نہیں آتے ہیں

جاتے ہیں پھر آ جاتے ہیں

ہر دم ہے کھانے کی عادت

شور مچانے کی ہے عادت

بچوں سے بالکل نہیں ڈرتا

ان کی کچھ پروا نہیں کرتا

دیکھا ننھا بھولا بھالا

چھین لیا ہاتھوں سے نوالا

کوئی اشارہ ہو یا آہٹ

تاڑ کے اڑ جاتا ہے جھٹ پٹ

اب کرنے دو کائیں کائیں

ہم کیوں اپنی جان کھپائیں

(1320) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kawwa In Urdu By Famous Poet Hafeez Jalandhari. Kawwa is written by Hafeez Jalandhari. Enjoy reading Kawwa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jalandhari. Free Dowlonad Kawwa by Hafeez Jalandhari in PDF.