مرے عیبوں کی اصلاحیں ہوا کیں بحث دشمن سے

مرے عیبوں کی اصلاحیں ہوا کیں بحث دشمن سے

لیا ہے راہبر کا کام اکثر میں نے دشمن سے

وہ موتی ہوں جو کھو جاتا ہے ساحل میں سمندر کے

وہ دانہ ہوں بکھر کے دور ہوتا ہے جو خرمن سے

فضا صحرا کی آنکھوں سے جو دیکھیں ہیں وہ کہہ دیں گے

گل خود رو کا عالم کم نہیں گلہائے گلشن سے

کسی کی دوستی یوں خاک میں کوئی ملاتا ہے

مرے بارے میں تم اور مشورے لیتے ہو دشمن سے

تماشا دیکھیے محشر میں قاتل مجھ سے لڑتا ہے

کہ اپنے خون کا دھبہ چھڑا دے میرے دامن سے

زمیں سے آسماں تک چھا رہی جو یہ اداسی ہے

بگولہ کوئی اٹھا ہے کسی بیکس کے مدفن سے

قریب در پہنچ کر یوں غش آنے کا سبب آخر

یہ ممکن ہے جھلک اس کی نظر آئی ہو چلمن سے

ہر آفت سے چمن محفوظ ہے اب تو یہ سنتا ہوں

عداوت برق صرصر کو تھی میرے ہی نشیمن سے

غرض کیا بحث و حجت سے ہمارا تو یہ مشرب ہے

جہاں تک ہو کنارے ہی رہے شیخ و برہمن سے

حفیظؔ اس کو سمجھ لے خوب ہیں یہ کام کی باتیں

اگر رفعت طلب ہے جھک کے مل ہر دوست دشمن سے

(802) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Aibon Ki Islahen Hua Kin Bahas-e-dushman Se In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Mere Aibon Ki Islahen Hua Kin Bahas-e-dushman Se is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Mere Aibon Ki Islahen Hua Kin Bahas-e-dushman Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Mere Aibon Ki Islahen Hua Kin Bahas-e-dushman Se by Hafeez Jaunpuri in PDF.