مژگاں ہیں غضب ابروے خم دار کے آگے

مژگاں ہیں غضب ابروے خم دار کے آگے

یہ تیر برس پڑتے ہیں تلوار کے آگے

خیر اس میں ہے واعظ کہ کبھی مے کی مذمت

کرنا نہ کسی رند خوش اطوار کے آگے

کہنا مری بالیں پہ کہ آثار برے ہیں

کرتا ہے یہ باتیں کوئی بیمار کے آگے

شکوے تھے بہت ان سے شکایت تھی بہت کچھ

سب بھول گئے وصل کی شب پیار کے آگے

خلوت میں جو پوچھو تو کہوں دل کی حقیقت

مجھ سے نہ مرا حال سنو چار کے آگے

آئینہ ابھی دیکھ کے خودبیں تو وہ ہو لیں

خود آئیں گے پھر طالب دیدار کے آگے

قاروں کا خزانہ ہو کہ حاتم کی سخاوت

سب کچھ ہے مگر کچھ نہیں مے خوار کے آگے

کیا مجھ کو ڈرائیں گی تری تیز نگاہیں

یہ آنکھ جھپکتی نہیں تلوار کے آگے

دیوانوں میں دیوانے حفیظؔ آپ ہیں ورنہ

ہشیار سے ہشیار ہیں ہشیار کے آگے

(686) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mizhgan Hain Ghazab Abru-e-KHam-dar Ke Aage In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Mizhgan Hain Ghazab Abru-e-KHam-dar Ke Aage is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Mizhgan Hain Ghazab Abru-e-KHam-dar Ke Aage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Mizhgan Hain Ghazab Abru-e-KHam-dar Ke Aage by Hafeez Jaunpuri in PDF.