محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں

محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں

ہم ان کو آزماتے ہیں وہ ہم کو آزماتے ہیں

نہ گھٹتی شان معشوقی جو آ جاتے عیادت کو

برے وقتوں میں اچھے لوگ اکثر کام آتے ہیں

جو ہم کہتے نہیں منہ سے تو یہ اپنی مروت ہے

چرانا دل کا ظاہر ہے کہ وہ آنکھیں چراتے ہیں

سماں اس بزم کا برسوں ہی گزرا ہے نگاہوں سے

کب ایسے ویسے جلسے اپنی آنکھوں میں سماتے ہیں

کہاں تک امتحاں کب تک محبت آزماؤ گے

انہیں باتوں سے دل اہل وفا کے چھوٹ جاتے ہیں

خمار آنکھوں میں باقی ہے ابھی تک بزم دشمن کا

تصدق اس ڈھٹائی کے نظر ہم سے ملاتے ہیں

دل اک جنس گراں مایہ ہے لیکن آنکھ والوں میں

یہ دیکھیں حسن والے اس کی قیمت کیا لگاتے ہیں

کسی کے سر کی آفت ہو ہمارے سر ہی آتی ہے

کسی کا دل کوئی تاکے مگر ہم چوٹ کھاتے ہیں

گئے وہ دن کہ نامے چاک ہوتے تھے حفیظؔ اپنے

حسین اب تو مری تحریر آنکھوں سے لگاتے ہیں

(769) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Kya BaDhi Hai Wahm Baham BaDhte Jate Hain In Urdu By Famous Poet Hafeez Jaunpuri. Mohabbat Kya BaDhi Hai Wahm Baham BaDhte Jate Hain is written by Hafeez Jaunpuri. Enjoy reading Mohabbat Kya BaDhi Hai Wahm Baham BaDhte Jate Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jaunpuri. Free Dowlonad Mohabbat Kya BaDhi Hai Wahm Baham BaDhte Jate Hain by Hafeez Jaunpuri in PDF.