اندر کی دنیائیں ملا کے ایک نگر ہو جائیں

اندر کی دنیائیں ملا کے ایک نگر ہو جائیں

یا پھر آؤ مل کر ٹوٹیں اور کھنڈر ہو جائیں

ایک نام پڑھیں یوں دونوں اور دعا یوں مانگیں

یا سجدے سے سر نہ اٹھیں یا لفظ اثر ہو جائیں

خیر اور شر کی آمیزش اور آویزش سے نکھریں

بھول اور توبہ کرتے سارے سانس بسر ہو جائیں

ہم ازلی آوارہ جن کا گھر ہی نہیں ہے کوئی

لیکن جن رستوں سے گزریں رستے گھر ہو جائیں

ایک گنہ جو فانی کر کے چھوڑ گیا دھرتی پر

وہی گنہ دوبارہ کر لیں اور امر ہو جائیں

صوفی سادھو بن کر تیری کھوج میں ایسے نکلیں

خود ہی اپنا رستہ منزل اور سفر ہو جائیں

رزق کی تنگی عشق کا روگ اور لوگ منافق سارے

آؤ ایسے شہر سے حیدرؔ شہر بدر ہو جائیں

(1034) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andar Ki Duniyaen Mila Ke Ek Nagar Ho Jaen In Urdu By Famous Poet Haidar Qureshi. Andar Ki Duniyaen Mila Ke Ek Nagar Ho Jaen is written by Haidar Qureshi. Enjoy reading Andar Ki Duniyaen Mila Ke Ek Nagar Ho Jaen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Qureshi. Free Dowlonad Andar Ki Duniyaen Mila Ke Ek Nagar Ho Jaen by Haidar Qureshi in PDF.