وصل کی شب تھی اور اجالے کر رکھے تھے

وصل کی شب تھی اور اجالے کر رکھے تھے

جسم و جاں سب اس کے حوالے کر رکھے تھے

جیسے یہ پہلا اور آخری میل ہوا ہو

حال تو دونوں نے بے حالے کر رکھے تھے

کھوج رہے تھے روح کو جسموں کے رستے سے

طور طریقے پاگلوں والے کر رکھے تھے

ہم سے نادانوں نے عشق کی برکت ہی سے

کیسے کیسے کام نرالے کر رکھے تھے

وہ بھی تھا کچھ ہلکے ہلکے سے میک اپ میں

بال اپنے ہم نے بھی کالے کر رکھے تھے

اپنے آپ ہی آیا تھا پھر مرہم بن کر

جس نے ہمارے دل میں چھالے کر رکھے تھے

حیدرؔ اپنی تاثیریں لے آئے آخر

ہجر میں ہم نے جتنے نالے کر رکھے تھے

(703) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wasl Ki Shab Thi Aur Ujale Kar Rakkhe The In Urdu By Famous Poet Haidar Qureshi. Wasl Ki Shab Thi Aur Ujale Kar Rakkhe The is written by Haidar Qureshi. Enjoy reading Wasl Ki Shab Thi Aur Ujale Kar Rakkhe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Qureshi. Free Dowlonad Wasl Ki Shab Thi Aur Ujale Kar Rakkhe The by Haidar Qureshi in PDF.