اک خواب کہ جو آنکھ بھگونے کے لیے ہے

اک خواب کہ جو آنکھ بھگونے کے لیے ہے

اک یاد کہ سینے میں چبھونے کے لیے ہے

اک زخم کہ سب زخم بھلا ڈالے ہیں جس نے

اک غم کہ جو تا عمر بھلانے کے لیے ہے

اک روح کہ سونا ہے مگر میل بھری بھی

اک آگ اسی میل کو دھونے کے لیے ہے

آنکھوں میں ابھی دھول سی لمحوں کی جمی ہے

دل میں کوئی سیلاب سا رونے کے لیے ہے

دل کو تو بہت پہلے سے دھڑکا سا لگا تھا

پانا ترا شاید تجھے کھونے کے لیے ہے

کشتی کا یہ ہچکولا یہ ملاح کا چکر

کشتی کو نہیں مجھ کو ڈبونے کے لیے ہے

تقدیر سے لڑ سکتا ہے کوئی کہاں حیدرؔ

وہ حادثہ ہونا ہے جو ہونے کے لیے ہے

(884) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek KHwab Ki Jo Aankh Bhigone Ke Liye Hai In Urdu By Famous Poet Haidar Qureshi. Ek KHwab Ki Jo Aankh Bhigone Ke Liye Hai is written by Haidar Qureshi. Enjoy reading Ek KHwab Ki Jo Aankh Bhigone Ke Liye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Qureshi. Free Dowlonad Ek KHwab Ki Jo Aankh Bhigone Ke Liye Hai by Haidar Qureshi in PDF.