اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے

اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے

ورنہ کم از کم اپنی آواز ہی مدھم کرتے

اس کی انا تسکین نہیں پاتی خالی لفظوں سے

شاید کچھ ہو جاتا اثر تم گریۂ پیہم کرتے

سیکھ لیا ہے آخر ہم نے عشق میں خوش خوش رہنا

درد کو اپنی دوا بناتے زخم کو مرہم کرتے

کام ہمارے حصے کے سب کر گیا تھا دوانہ

کون سا ایسا کام تھا باقی جس کو اب ہم کرتے

ہر جانے والے کو دیکھ کے رکھ لیا دل پر پتھر

کس کس کو روتے آخر کس کس کا ماتم کرتے

دل تو ہمارا جسے پتھر سے بھی سخت ہوا تھا

پتھر پانی ہو گیا سوکھی آنکھوں کو نم کرتے

بن جاتا تریاق اسی کا زہر اگر تم حیدرؔ

کوئی آیت پیار کی پڑھتے اور اس پر دم کرتے

(730) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Us Darbar Mein Lazim Tha Apne Sar Ko KHam Karte In Urdu By Famous Poet Haidar Qureshi. Us Darbar Mein Lazim Tha Apne Sar Ko KHam Karte is written by Haidar Qureshi. Enjoy reading Us Darbar Mein Lazim Tha Apne Sar Ko KHam Karte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Qureshi. Free Dowlonad Us Darbar Mein Lazim Tha Apne Sar Ko KHam Karte by Haidar Qureshi in PDF.