ڈھل گیا جسم میں آئینے میں پتھر میں کبھی

ڈھل گیا جسم میں آئینے میں پتھر میں کبھی

چھپ سکا میں نہ کسی رنگ کے پیکر میں کبھی

میں یہی نقطۂ موہوم رہوں گا نہ سدا

میں جھلک اٹھوں گا آخر کسی منظر میں کبھی

وہ سمندر کی بڑائی سے ہے مرعوب کہ وہ

تشنہ لب بن کے رہا ہے نہ سمندر میں کبھی

تجھ پہ کھل جائیں گے خود اپنے بھی اسرار کئی

تو ذرا مجھ کو بھی رکھ اپنے برابر میں کبھی

دیکھتے ہیں در و دیوار حریفانہ مجھے

اتنا بے بس بھی کہاں ہوگا کوئی گھر میں کبھی

اصل میں کچھ بھی نہ تھا چند لکیروں کے سوا

ہم بھی رکھتے تھے یقیں حرف مقدر میں کبھی

اس سے کیا پوچھتے ہم اپنے معانی منظورؔ

پھول کھلتے نہیں دیکھے کسی بنجر میں کبھی

(852) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhal Gaya Jism Mein Aaine Mein Patthar Mein Kabhi In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Dhal Gaya Jism Mein Aaine Mein Patthar Mein Kabhi is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Dhal Gaya Jism Mein Aaine Mein Patthar Mein Kabhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Dhal Gaya Jism Mein Aaine Mein Patthar Mein Kabhi by Hakeem Manzoor in PDF.